خالد بن سلمان 41

تمام یمنی دھڑے حکمت کو ترجیح دیں اور کشیدگی ختم کردیں، سعودی وزیر دفاع

ریاض (رپورٹنگ آن لائن)سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے یمنی عوام کے نام ایک پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب نے یمنی جائز حکومت کی درخواست پر آپریشن فیصلہ کن طوفان (عاصمہ الحزم) اور آپریشن بحالیِ امید (اعادہ الامل)کے ذریعے اتحاد برائے حمایت مشروعیت کی قیادت کی ہے۔

اس کا مقصد یمنی ریاست کی بحالی اور اس کی تمام زمینوں پر خودمختاری قائم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی صوبوں کی آزادی اس راستے میں ایک کلیدی مرحلہ ثابت ہوئی۔انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب یمنی مسئلے کو ایک منصفانہ سیاسی مسئلہ سمجھتا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اسے چند شخصیات تک محدود کیا جا سکتا ہے ۔ نہ ہی اسے ایسے تنازعات میں استعمال کیا جا سکتا ہے جو اس کے جوہر یا مستقبل کے لیے فائدہ مند نہ ہوں۔ مملکت نے تمام یمنی فریقوں کو ریاض کانفرنس میں جمع کیا تاکہ یمن میں جامع سیاسی حل کے لیے ایک واضح راستہ متعین کیا جا سکے اور اس میں جنوبی مسئلے کا حل بھی شامل ہو۔ اسی طرح ریاض معاہدے نے اقتدار میں جنوبی نمائندوں کی شرکت کو یقینی بنایا اور ان کے مسئلے کے ایک ایسے منصفانہ حل کی طرف راستہ کھولا جس پر طاقت کے استعمال کے بغیر مکالمے کے ذریعے سب کا اتفاق ہو۔

انہوں نے کہا کہ مملکت کی حمایت میں سیاسی، معاشی، ترقیاتی اور انسانی ہمدردی کے پہلو شامل تھے جس نے یمنی عوام کی تکالیف کو کم کرنے اور چیلنجوں کے مقابلے میں ان کی ثابت قدمی کو مضبوط بنانے میں مدد دی۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ مملکت اور اتحاد میں شامل اس کے شراکت داروں کی قربانیاں ریاست کی بحالی اور تمام یمنیوں کی سلامتی کے تحفظ کے لیے تھیں نہ کہ نئے تنازعات پیدا کرنے یا محدود مفادات کے حصول کے لیے۔انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ مملکت سعودی عرب اور اتحاد میں شامل اس کے برادر ممالک نے اپنے بیٹوں اور وسائل کی قربانیاں اپنے یمنی بھائیوں کے ساتھ مل کر عدن اور دیگر یمنی صوبوں کو آزاد کرانے کے لیے دی ہیں۔

مملکت کی ہمیشہ یہ خواہش رہی کہ یہ قربانیاں زمین اور ریاست کی واپسی کے لیے ہوں نہ کہ نئے تنازعات کا پیش خیمہ بنیں۔ انہوں نے واضح کیا دسمبر 2025 کے آغاز سے صوبہ حضرموت اور المہرہ میں ہونے والے افسوسناک واقعات دشمن کے مقابلے میں صفوں میں دراڑ پیدا کرنے، ہمارے اور یمن کے بیٹوں کی قربانیوں کو رائیگاں کرنے اور منصفانہ جنوبی مسئلے کو نقصان پہنچانے کا باعث بنے ہیں۔سعودی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بہت سے جنوبی گروہوں، قیادتوں اور شخصیات نے حضرموت اور المہرہ میں کشیدگی ختم کرنے کی کوششوں کی حمایت میں شعور اور حکمت کا مظاہرہ کیا ہے اور سماجی امن کی بحالی میں حصہ لیا ہے۔

انہوں نے پرامن جنوبی صوبوں کو بے مقصد تنازعات میں نہ دھکیلنے اور اس وقت یمن کو درپیش بڑے چیلنجوں کا ادراک کر کے سازشیوں کو یمن اور خطے میں اپنے مقاصد حاصل کرنے کا موقع نہیں دیا۔ اس بنیاد پر مملکت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جنوبی مسئلہ کسی بھی جامع سیاسی حل میں موجود رہے گا اور اسے فراموش یا نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے اپنے پیغام کا اختتام جنوبی عبوری کونسل سے اس اپیل پر کیا کہ وہ حکمت کی آواز اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے اور سعودی- اماراتی ثالثی کی کوششوں کا جواب دیتے ہوئے کشیدگی ختم کرے اور حضرموت اور المہرہ کے فوجی کیمپوں سے افواج نکال کر انہیں پرامن طور پر درع الوطن فورسز اور مقامی حکام کے حوالے کر دے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں