انقرہ(رپورٹنگ آن لائن)ترکی کے جنوب مشرق میں ایران کی سرحد پر واقع ملک کی سب سے بڑی جھیل ‘وان ‘میں کشتی ڈوب جانے سے تقریباً60 تارکین وطن جاں بحق ہوگئے ۔
جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر افغانستان اور ایران کے باشندے بتائے جاتے ہیں تاہم انصار برنی ٹرسٹ کے مطابق لاپتہ افراد میں درجنوں پاکستانی بھی شامل ہونے کا خدشہ ظاہرکیاجارہا ہے جو مبینہ طورپرپچھلے ماہ غیرقانونی طورپرایک کشتی میں سوارہوکر ترکی کے راستے یورپ جانے کی کوشش کررہے تھے۔
اس ضمن میں ترکی کے وزیرداخلہ سلیمان سوئیلو کے حوالے سے ملکی اور غیرملکی میڈیا نے پہلے ہی بتایا ہے کہ کشتی ڈوب جانے کا المناک واقعہ تقریبا ًتین ہفتے قبل27 جون کوایرانی سرحد کے قریب واقع ترکی کے جنوب مشرقی شہر ’وان‘ میں ملک کی سب سے بڑی جھیل میں اْس وقت پیش آیا جب کشتی میں گنجائش سے زیادہ افراد سوارتھے جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق طوفان کے باعث کشتی توازن برقرانہ رکھ سکی اور جھیل کے پانی میں اْلٹ کرڈوب گئی۔
ترک حکام نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی امدادی کاروائیاں شروع کرکے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے جس میں ہیلی کاپٹر اور کشتیاں حصہ لے رہی ہیں اور ڈوب کر لاپتہ ہونے والوں کو مسلسل تلاش کیا جارہا ہے۔
بتایاجاتا ہے کہ ماہرین نے جدید سائنسی آلات کی مدد سے جھیل میں ڈوبنے والی کشتی کا پانی کے سطح سے ساڑھے تین سو فٹ نیچے پتہ چلالیا ہے جبکہ مقامی میڈیا کے مطابق اب تک 42 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں تاہم ان کی شناخت اور قومیت کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا گیا۔ کشتی حادثہ کے بعدوزیرداخلہ سلیمان جائے وقوعہ پرپہنچ کرریسکیو آپریشن کابذات خود جائزہ لیتے رہے۔
بتایاجاتا ہے کہ حکومت نے پولیس کوواقعہ کی اطلاع تاخیرسے دینے پر علاقے کے انچارج کو معطل کردیاہے جبکہ حکام نے انسانی سمگلنگ کے غیرقانونی کاروبارمیں مبینہ طورپرملوث 11 مقامی مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے ۔
بعض اطلاعات کے مطابق کشتی میں 20 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی لیکن اس میں 60 سے زائد افراد سوارتھے۔واضح رہے کہ وان جھیل ترکی کی سب سے بڑی جھیل ہے جو ایران کے سرحد کے ساتھ واقع ہے جہاں سے ایران‘ افغانستان اور پاکستان سے تارکین وطن غیرقانونی طورپرسرحد عبورکرکے یورپ چلے جاتے ہیں۔اگرچہ ابھی تک جاں بحق افراد کی قومیت کا صحیح اندازہ نہیں لگایاجاسکا تاہم خدشہ ظاہرکیا جارہا ہے کہ اس سانحہ میں جاں بحق افراد کا تعلق پاکستان‘ افغانستان اور ایران سے ہے ۔
ادھرہفتہ کے روز انصاربرنی ٹرسٹ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں خدشہ ظاہرکیا ہے کہ ترکی میں پیش آنے والے واقعہ کی تصدیق کی جارہی ہے جس میں درجنوں پاکستانیوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔ برنی ٹرسٹ کے مطابق لاپتہ افراد کا تعلق ضلع گجرات اور منڈی بہاؤالدین سے ہے جن کی عمریں 15 سے 25 سال کے درمیان ہیں ۔
بعض اطلاعات کے مطابق اس حادثہ میں کشتی کا ملاح زندہ بچ کر نکلاہے جس نے جھیل کے پانی میں تیرتے ہوئے خودکو بچاکرکشتی ڈوبنے کی اطلاع مقامی حکام کودی تھی۔