اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن )کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بارکھان واقعہ نفرتوں کو بھڑکانے کی کوشش ہے،اگر پنجاب کے لوگ نشانہ بنے تو اس میں بلوچستان کا کوئی کردار نہیں، دونوں صوبوں کے درمیان دوری اور نفرت نہیں، سب جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کچھ عناصر ہیں،جب سیشن شروع ہوتا ہے تو چیئرمین پریزائیڈنگ افسران کے نام کا اعلان ہوتا ہے.
میری موجودگی پر آپ کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے،پریزائیڈنگ افسر رول 14 کے مطابق ہے، ہم وقفہ سوالات تھوڑی دیر ملتوی کر کے باقی بزنس لے لیں۔جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس پریزائڈنگ افسر سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت اجلاس ہوا ۔اجلاس میں بارکھان دہشتگردی میں شہید ہونے والے سات مسافروں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔
سینیٹر شہادت اعوان نے دعا کرائی۔ اجلاس کے دور ان پریزائڈنگ افسر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ بارکھان واقعہ پر ضرور بات ہونی چاہیے،پنجاب اور بلوچستان میں دوریاں ہرگز نہیں،کچھ عناصر ضرور دوریاں پیدا کرنا چاہیں گے۔قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہاکہ قانون اور رولز میں جھول موجود ہیں،پہلے پینل آف پریزائڈنگ افسر کا اعلان ہوتا ہے،آپ چیئر کر رہے ہیں،پتہ نہیں اس کا کیا قانونی پہلو ہے؟۔
انہوںنے کہاکہ متعلقہ وزرا موجود نہیں،وقفہ سوالات کو کیسے دیکھیں گے۔پریزائڈنگ افسر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ چیئرمین نے پہلے اجلاس میں پینل آف چیئر کا اعلان کیا تھا،قانون اور رولز کے مطابق پینل کا اعلان کیا ہے۔ بعد ازاں وقفہ سوالات کچھ دیر کیلئے ملتوی کیا گیا ۔قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہاکہ سینیٹ کا پارلیمانی سال ختم ہونے ہو رہا ہے،اس دوران ایک تقابلی جائزہ کی ضرورت ہے۔
انہوںنے کہاک ہایک سال کے دوران ہم نے کیا کیا؟اس کا جائزہ لینا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین سینیٹ ہاؤس کو چیئر نہیں کر رہے۔ انہوںنے کہاکہ میری ان سے کوئی بات تو نہیں ہوئی مگر سننے میں آ رہا ہے کہ ان کے احکامات پر عملدرآمد نہیں ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین سینیٹ نے ایک معزز رکن کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے تھے،چیئرمین سینیٹ کی عزت ہونی چاہیے ۔
انہوںنے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کے ایوان کو اتنے لمبے عرصے تک چیئر نہ کرنا تشویشناک ہے۔ انہوںنے کہاکہ کوئی مانے یا نہ مانے وہ اس ایوان کی عزت اور توقیر کیلئے لڑ رہے ہیں،وہ خاموشی سے اس ایوان کی توقیر کیلئے لڑ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت نے چیئرمین سینیٹ کی بے توقیری کی۔
انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت نے چیئرمین سینیٹ کی بے توقیری نہیں کی بلکہ اس ہاؤس کی بے توقیری کی ہے،ہم پوری طرح سے چیئرمین سینیٹ کیساتھ کھڑے ہیں،ان کی غیر موجودگی میں چیئرمین نے ہاؤس چیئر کیا،ہم نے پوری طرح ڈپٹی چیئرمین کیساتھ مکمل تعاون کیا،ڈپٹی چیئرمین کا اپوزیشن کیساتھ امتیازی سلوک رہا،ان کا رویہ روز بروز جارحانہ ہوتا رہا ہے۔
انہوںنے کہاکہ جب ایک بل پیش کیا گیا تو اپوزیشن لیڈر کو بولنے نہیں دیا گیا،اس بل پر ووٹنگ کرائی گئی ،اس دن اس کے نتیجے کو اعلان نہیں کیا گیا،یہ نامکمل ایجنڈے ہے،اس کو مکمل کرنا ہے،اس پر اپوزیشن نے احتجاج بھی کیا تھا،جس پر ڈپٹی چیئرمین جو جملے ادا کیے وہ انتہائی نا مناسب تھے۔ شبلی فراز نے کہاکہ ایک خاتون سینیٹر کے حوالے سے ڈپٹی چیئرمین نے جو الفاظ ادا کیے وہ انتہائی نامناسب تھے،بجائے اپنے الفاظ پر معذرت کرنے کی ہمارے تین سینیٹرز کو معطل کر دیا،یہ کسی کی ذاتی جاگیر نہیں .
آپ جو ں جوں اوپر جاتے ہیں آپ کی زمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں،جو بل اس ہوا تھا اس کے نتائج کو اعلان کیا جائے،یہ بل خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے لوگوں کیلئے تھا،خیبرپختونخوا کی اس ایوان میں نمائندگی سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا کے گیارہ سینیٹرز اس ایوان میں نامکمل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کے معطل سینیٹرز کا بحال کیا جائے،ڈپٹی چیئرمین اپنے ریمارکس پر معذرت کریں۔
پریزائڈنگ افسر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ آپ کے تحفظات کو ڈپٹی چیئرمین تک پہنچائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ آپ کے تحفظات کو لیکر ہم اپوزیشن کی سربراہی میں چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کریں گے،ان سے کہیں گے کہ کسی اور ادارے سے گلہ ہے تو وہ بے شک رکھیں کم از کم سینیٹ میں تو آئیں۔سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ چیئرمین نیپرا اور ممبران نے اپنی تنخواہیں آٹھ لاکھ سے بڑھا کر تیس لاکھ کر دی ہیں،اس اضافے کیلئے کابینہ سے منظوری نہیں کی گئی،اس معاملے کو فوری طور پر کابینہ ڈویژن کو بھیجا جائے ۔
سینیٹر دنیش کمار نے کاہکہ کراچی میں اقلیتی برادری کے افراد قتل ہو رہے ہیں،سندھ حکومت اس پر نوٹس لے ۔ انہوںنے کہاکہ سینیٹ اجلاس میں سولہ کمیٹیاں مقررہ وقت میں رپورٹس پیش کرنے میں ناکام رہیں ،کمیٹیوں نے ساتھ دن کی توسیع مانگ لیں،خارجہ امور ،قانون و انصاف،انسانی حقوق،تعلیم کی کمیٹیوں نے رپورٹس پیش کرنے کیلئے مزید ساتھ دن مانگ لیں۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ گیلانی صاحب نے الیکشن کمیشن کو مجھے نا اہلی کا ریفرنس بھیجا،کہا گیا کہ میں ٹیکنوکریٹ نہیں ہوں،یہ سینیٹ کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا تھا،سینیٹ کے معطل سینیٹرز کو فورا بحال کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ڈپٹی چیئرمین کو ہم نے نہیں اللہ تعالی نے عزت دی ہے،چیئرمین سینیٹ ایوان میں نہیں آتے بیرونی دورے زیادہ کر رہے ہیں۔پریزائڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کہاکہ ہم پہلے سے دی ہوئی رولنگ کو ان دو نہیں کر سکتے ۔
انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی نے اپنے سینیٹرز کی معطلی کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔پریذائڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کہاکہ وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ اور سینیٹر شہادت اعوان اپوزیشن کومنا کر لائیں۔سینیٹ میں سولہ قائمہ کمیٹیاں مقررہ مدت میں رپورٹس پیش نہ کر سکیں،کمیٹیوں نے ایوان میں رپورٹس پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی تاریخ پیش کی۔ایوان میں تمام تحاریک کی منظوری دی گئی ،ساٹھ دن دن کی توسیع دے دی گئی.
یہ رپورٹس بچوں کے حقوق،معذور افراد کے حقوق،ارٹیکل51,62 میں ترمیم اور دیگر معاملات پر مشتمل تھیں۔اجلاس میں سعدیہ عباسی نے سول سرونٹس ترمیم بل 2024 اور مترکہ املاک ترمیمی بل 2024بھی پیش کی،سینیٹ میں انکم ٹیکس مالیاتی بل 2025پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی،یہ رپورٹ شیری رحمان نے پیش کی،انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کیلئے مالیاتی بل پر کمیٹی نے رپورٹ سینیٹ میں پیش کی ،ایوان میں مالیتی بل پر سفارشات سے متعلق تحریک منظور کر لی،سوسائٹی رجسٹریشن ترمیمی آرڈیننس 2024سینٹ میں پیش کی گئی.
آرڈیننس وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نے نذیر نے پیش کیا،بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ اجلا س کے در ان ملک ایچ آئی وی کیسز سے متعلق سینیٹر سرمد کے توجہ دلائو نوٹس موخر کر دیا گیا،سینیٹر سرمد علی نے توجہ دلائو نوٹس موخر کرنے کی درخواست کی تھی۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر شہادت اعوان نے یوٹیلٹی سٹورز سے رمضان پیکج ختم کرنے کے معاملے کو ایوان میں اٹھا دیااور کہاکہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے،ہر سال غریبوں کیلئے رمضان پیکج دیا جاتا ہے،اس بار سننے میں آ رہا ہے کہ حکومت نے یوٹیلٹی سٹورز پر پیکج ختم کر دی ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ پاک سیکرٹریت میں ملک بھر سے ملازمین کام کرتے ہیں،ملازمین کے جائز مطالبات سر انکھوں پر ہیں ،بلیک میلنگ میں ہرگز نہیں آئیں گے،ریاست کے معاملات بلیک میلنگ سے نہیں چل سکتے،سیکرٹریٹ کو یرغمال بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی،ڈائون سائزنگ کے معاملے پر ملازمین کے حقوق کا ہر ممکن تحفظ کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی ارکان کا سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کے معاملہ پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ کے فلور پر وضاحت دیتے ہوئے کہاکہ چیئر کی ہدایت پر میں پی ٹی آئی اراکین کو منانے لابی میں گیا،لابی میں پی ٹی آئی کے صرف دو احباب بیٹھے تھے،،مین نے ان سے ایوان میں آنے کی گزارش کی شائد ہاف ڈے ہے اس لئے باقی اراکین نکل گئے،دو احباب نے بتایا کہ انکی بھی فلائٹس ہیں،کبھی کبھی اس طرح کے مسائل کے پیچھے کچھ اور معاملات بھی ہوتے ہیں۔ بعد ازاں سینٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔