بائیڈن

بائیڈن کی ہانگ کانگ کے شہریوں کو امریکہ میں سکونت دینے کی پیشکش

واشنگٹن(رپورٹنگ آن لائن )امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ہانگ کانگ کے ہزاروں شہریوں کو واپس بھیجنے کی بجائے امریکہ میں رہائش کے لیے ڈیڑھ سال تک محفوظ پناہ گاہ دینے کی پیش کش کی ہے، تاکہ انہیں واپس جا کر چین کے زیر انتظام خطے میں جبر کا سامنا نہ کرنا پڑے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بائیڈن نے چین کی طرف سے ہانگ کانگ میں گزشتہ ایک سال اور دو ماہ کے دوران جمہوریت کو کچلنے کے اقدامات پر تنقید کی اور کہا کہ چین کے سخت اقدامات نے مجبور کیا کہ امریکی خارجہ پالیسی کے مفادات کے پیش نظر ہانگ کانگ کے باشندوں کو امریکہ میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ابھی یہ واضح نہی ہے کہ صدارتی حکم سے کتنے لوگوں کو فائدہ ہوگا، لیکن بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق، اس وقت امریکہ میں رہنے والے ہانگ کانگ کے330,000 باشندے اس سے مستفید ہو کر امریکہ میں رہ سکیں گے۔

البتہ، ان میں وہ لوگ شامل نہیں ہوں گے جو سنگین جرائم کے مرتکب ٹھہرائے گئے ہیں۔حکم نامہ جاری کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے نوٹ کیا کہ چین نے گزشتہ ایک سال میں مختلف الزامات میں کم از کم ایک سو حکومت مخالف آواز بلند کرنے والے افراد، فعال کارکنان اور سیاستدانوں کو تحویل میں لے رکھا ہے جبکہ اس کے علاوہ دس ہزارافراد کو حکومت مخالف احتجاج کرنے کے سلسلے میں دوسرے کئی الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔صدر نے کہا کہ امریکہ ایک ایسی خارجہ پالیسی پر عمل پیرا رہے گا جو ہماری جمہوری اقدار کو ہمارے خارجہ پالیسی مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ کرے، ایک ایسی پالیسی جس کی بنیاد دنیا بھر میں جمہوریت کا دفاع اور انسانی حقوق کا فروغ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہانگ کانگ کے ان باشندوں کو محفوظ پناہ گاہ مہیا کرنا جنہیں ان کی آزادیوں سے محروم کردیا گیا ہے امریکہ کی خطے میں خارجہ پالیسی کے مفادات کو آگے بڑھاتا ہے۔ امریکہ کبھی بھی ہانگ کانگ کے لوگوں کی حمایت میں کسی تذبذب کا شکار نہیں ہو گا۔