ایکسائز ڈیپارٹمنٹ میں غیرقانونی قانونی تبادلوں کی باڑ آگئی

شہبازاکمل جندران۔۔۔

محمد علی رندھاوا کی 13 اپریل 2022 کو وزیراعظم پاکستان کی ٹیم میں شمولیت کے بعد پنجاب کا اہم ترین ریونیو جنریٹر ، ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب ڈائیریکٹر جنرل کے بغیر چل رہا ہے۔

تاہم صوبائی سیکرٹری ایکسائز ڈیپارٹمنٹ پنجاب وقاص علی محمود نے ڈائیریکٹر جنرل کی تقرری کا انتظار کیئے بغیر 19 اپریل 2022 کو 8 ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن افسروں کے تبادلے کے احکامات جاری کردیئے ہیں.

اور اور پھر ان آرڈرز کو OWNکرنے کی بجائے ظاہر کیا کہ یہ آرڈرز ڈائیریکٹر جنرل کی طرف سے جاری کئے گئے ہیں۔

حالانکہ ڈائیریکٹر جنرل کا عہدہ سردست تقرری کا منتظر ہے۔

گریڈ 17 کے ای ٹی اوز کے تبادلوں کا اختیار صوبائی سیکرٹری کو حاصل ہے لیکن محکمہ ایکسائز میں یہ اختیار ڈائیریکٹر جنرل استعمال کرتا ہے۔

اور سیکرٹری وقاص علی محمود نے اس سے قبل یہ اختیار بطور سیکرٹری ایکسائز استعمال نہیں کیا۔

لیکن ڈی جی کا عہدہ چند دنوں کے لئے خالی ہونے پر صوبائی سیکرٹری مذکور نے نئے ڈی جی کی تقرری کا انتظار کئے بغیر یہ اختیار خود استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔

سیکرٹری ایکسائز نے یہ سلسلہ یہیں پر بند کرنے کی بجائے 21 اپریل کو ایکبار پھر جہلم میں تعینات ای ٹی او طاہر محمود شہزاد کو ای ٹی او مری بروری کا ایڈیشنل چارج دیدیا ہے۔

حالانکہ طاہر محمود شہزاد کے لیے جہلم میں تعینات رہنے کے دوران راولپنڈی میں واقعہ مری بروری کے معاملات کو چلانا انتہائی مشکل ثابت ہوگا۔

یہی ایڈیشنل چارج راولپنڈی میں تعینات کسی بھی ای ٹی او کو دیا جاسکتا تھا جیسے کے ماضی میں ہوتا آیا ہے۔
تاکہ ایک ہی ای ٹی او کے لئے دو جگہوں پر کام کرنا انتہائی مشکل نہ ہو۔

صوبائی سیکرٹری ایکسائز وقاص علی محمود کے ای ٹی اوز کے ان دھڑا دھڑ آرڈرز کو محکمے کے ملازمین ایک “خاص نظر” سے دیکھ رہے ہیں اور ان کی نظروں میں صوبائی سیکرٹری کی ایماندارانہ ساکھ متاثر ہونے لگی ہے۔