پروفیسر الفرید ظفر

اولاد نعمت خداوندی، بیماریوں سے بچاؤ اور بہتر ین پرورش والدین کا فرض: پروفیسر الفرید ظفر

لاہور12نومبر(زاہد انجم سے)پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اولاد اللہ تعالی کی خاص نعمت ہے، انہیں ہر طرح کی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہوئے مناسب پرورش کرنا والدین کا اولین فریضہ ہے۔ نو نہال بیماری میں مبتلا ہونے کے باوجود بتا نہیں سکتے لہذا ماں باپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی صحت پر خصوصی نگاہ رکھیں۔
ان خیالات کا اظہار پروفیسر الفرید ظفر نے لاہور جنرل ہسپتال میں نمونیہ کے عالمی دن پر شعبہ طب اطفال کے زیر اہتمام منعقدہ آگاہی واک کے شرکاء، میڈیا اور شہریوں میں پمفلٹس تقسیم کرنے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شعبہ طب اطفال کے سربراہ پروفیسر محمد شاہد، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فریاد حسین، پروفیسر فہیم افضل، ڈاکٹر محمد عثمان اشرف، ڈاکٹر حسن سلمان ملک، ڈاکٹر رضوان گوھر، ڈاکٹر جاوید مگسی، ڈاکٹر عبدالعزیز، ڈاکٹر نادیہ ارشد سمیت طبی ماہرین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

پروفیسر الفریدظفر نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 15 لاکھ سے زائد بچے نمونیا جیسے خطرناک مرض سے ہلاک ہوجاتے ہیں جن میں کمزور قوت مدافعت رکھنے والے افراد اور ضعیف العمر لوگ ان کے علاوہ ہیں۔جبکہ پا کستان میں بھی ہر سال سینکڑوں نومولود بچے اس بیماری کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں لہٰذا والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی صحت کا خصوصی خیال رکھیں اور حکومت کی جانب سے بچوں کے حفاظتی ٹیکوں میں شامل نیو موکل ویکسین اپنے بچوں کو مفت اور بروقت لگوائیں تاکہ انکا بچہ نمونیا سے محفوظ رہ سکے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ دو سال تک کی عمر کے بچے اس بیماری سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں تاہم نمونیاکا مرض کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے اور سرد موسم، فضائی آلودگی میں اس مرض کے پھیلنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ پاکستان میں سموگ کی خطرناک صورتحال نے سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کی انفیکشن اور بچوں و بوڑھوں میں نمونیا کے امکانات کو بڑھا دیا ہے اور اس وقت کثیر تعداد میں لوگ “ریسپٹری انفیکشن” اور سانس لینے میں دقت کی شکایت کے ساتھ ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں۔
آگاہی واک میں پروفیسر محمد شاہد، پروفیسر فہیم افضل اور ڈاکٹر فریاد حسین نے نمونیہ کی علامات اور احتیاطی تدابیر پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ بلغم والی کھانسی،تیز بخار، سانس لینے میں دشواری،سینے میں درد،بہت زیادہ پسینے آنا، معدہ یا پیٹ کا درد،پھیپھڑوں میں سے چٹخنے کی سی آوازیں آنا،بھوک ختم ہونا، کھانسی یا بلغم کو نگلنے کی وجہ سے قے ہونا،حد درجہ تھکاوٹ، ذہنی، جسمانی اور جذباتی طور پر پریشانی محسوس ہونااہم علامات ہیں۔

انہوں نے نمونیا کے علاج کے حوالے سے شرکاء کو بتایا کہ حکومت پنجاب کے ایس او پیز کے مطابق بچوں کی برو قت ویکسین کروائی جائے، صاف ستھرا ماحول فراہم کیا جائے، ماں کا دودھ پلایا جائے، ان کی قوت مدافعت میں اضافے کا خاص خیال رکھا جائے اور ڈاکٹرز کا تجویز کردہ اینٹی باؤٹکس کا کورس مکمل کروایا جائے۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ ایسے افراد جو پہلے سے دمہ، ذیابیطس، امراض قلب یا پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا ہوں اُن کے لئے نمونیا انتہائی خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر نے نمونیا کے حوالے سے آگاہی واک کے انعقاد پر ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ شعبہ طب اطفال کے سربراہ ڈاکٹر محمد شاہد اور اُن کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور اُن کی کاوشوں کو سراہا۔