لاہور (رپورٹنگ آن لائن) طبی ماہرین نے کہا الرجی کے باعث امراض سینہ،جلد اور کان،ناک اور گلے کی بیماریوں کا احتمال ہو سکتا ہے۔ دوران گفتگو طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ا لرجی کی مختلف اقسام میں پولن الرجی،چھپاکی،دمہ، ڈسٹ الرجی،پالتوں جانوروں سے الرجی،صابن سے الرجی،سانس کی نالیوں کی الرجی سمیت کئی مثالیں موجود ہیں اور اب کرونا وباء کے باعث الرجی کے مریضوں کی بیماری کی شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے جو جسمانی طور پر سیریس ہوسکتا ہے،
الرجی کا علاج کرتے ہوئے مریض کو گائیڈ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے طور پر خود دیکھے کہ اسے کس چیز کھانے یا چھونے سے ری ایکٹ ہوتا ہے اس کے جسم پر لال دھبے بن جاتے ہیں،ماسک کا استعمال نہ صرف کرونا وباء کے لئے مفید ہے بلکہ یہ ڈسٹ اور پولن الرجی سے بھی جان چھڑا دیتا ہے،اگر الرجی کا مریض سیریس ہوجائے تو اسے فوری طور پر قریبی ہسپتال شفٹ کردینا چاہیے تاکہ جان بچانے والے ادویات دے استعمال سے اس کی بیماری کی شدت کو کم کیا جاسکے۔