کابل(رپورٹنگ آن لائن)افغانستان میں دہشتگردی کی وجہ سے غیرملکی سیاح غیر محفوظ ہیں۔طالبان رجیم کی حکمرانی میں افغانستان دہشتگردوں کی جنت بن چکا ہے جس کے باعث افغان سرزمین مکمل طور پرغیرمحفوظ ہو چکی ہے،افغان سرزمین پر اسلامی ریاست خراسان جیسے خطرناک دہشتگرد تنظیمیں ہر گزرتے دن کے ساتھ عالمی سطح پر بھی خطرہ بنتی جا رہی ہیں ،افغانستان میں محفوظ ٹھکانے میسرہونے کے بعد اسلامی ریاست خراسان افغان سر زمین کو ہی اپنے مذموم مقاصد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے،افغان سرزمین پر غیرملکی سیاح بھی اسلامی ریاست خراسان سے نہ بچ سکے۔
امریکی ،برطانوی اور دیگر یورپی ممالک کے میڈیا کی رپورٹس کےمطابق 18مئی کو افغانستان کے صوبہ بامیان میں تاریخی جگہ کے دورے کے لیے آئے تین ہسپانوی سیاحوں کو اسلامی ریاست خراسان کی جانب سے موت کی گھاٹ اتار دیا گیا۔
افغان حکام کے مطابق بامیان دہشتگردی میں تین ہسپانوی سیاحوں کی ہلاکت کے علاوہ ایک افغان شہری بھی زد میں آگیا جبکہ چار غیر ملکی اور تین افغان باشندے شدید زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے غیر ملکیوں پر کیے گئے حملوں میں یہ سب سے سنگین حملہ تھا، اسلامی ریاست خراسان کی توجہ زیادہ تر جنوبی اور وسطی ایشیا پر مرکوز رہی لیکن اب اسکی کاروائیوں کا دائرہ کار ایران، ترکی، اور یورپ کی جانب پھیل چکا ہے، رپورٹ کےمطابق اس سے قبل 22مارچ 2024کو ماسکو کے کروکس سٹی ہال میں اسلامی ریاست خراسان کے دہشتگرد حملے کے نتیجے میں 140افراد ہلاک جبکہ 500سے زائد زخمی ہوئے، رپورٹ کےمطابق3جنوری 2024کو ایران کے شہر کرمان میں قاسم سلیمانی کے مزار پر اسلامی ریاست خراسان کی جانب سے دو خودکش حملے کیے گئے
جن کے باعث 100سے زائد ہلاکتیں ہوئیں،30اپریل 2024کو ایک دہشتگرد نے صوبہ ہرات میں ایک مسجد پر حملہ آور ہو کر 6افراد کو ہلاک کردیا، ایران اورماسکو حملوں میں استعمال شدہ ہتھیاروں کے جائزے سے ثابت ہوا کہ اسلامی ریاست خراسان کو دہشتگردی کیلئے فنڈز افغانستان کے اندر سے ہی فراہم کیے جاتے ہیں۔
سال 2024میں افغانستان میں دہشتگرد حملوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، رپورٹ کے مطابق 8مئی 2024کو بدخشاں میں بم دھماکے کے نتیجے میں 3طالبان ہلاک اور 6زخمی ہوئے، 6جنوری 2024کو کابل کے ہزارہ اکثریتی علاقے دشت برچی میں ایک بس پر بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور 14زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق 21مارچ 2024کو قندھار بینک کے باہر خود کش دھماکے سے 21افراد ہلاک اور 50سے زائد زخمی ہوئے،گزشتہ چار برسوں میں افغانستان میں ہونے والے تمام دہشتگرد حملوں کی ذمہ داری اسلامی ریاست خراسان نے قبول کی،ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی سطح پر اسلامک ریاست خراسان کی بڑھتی ہوئی دہشتگرد سرگرمیوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔