مقبوضہ بیت المقدس (رپورٹنگ آن لائن ) ایسٹر تہوار کی تعطیل کے موقع پریہودی آباد کاروں کی طرف سے کی جانے والی اپیلوں کے جواب میں اسرائیلی فورسز نے آباد کاروں کی اجتماعی دراندازی کو محفوظ بنانے کے لیے ایک بار پھر مسجد اقصی پر دھاوا بولاہے ۔فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی بڑی تعداد نے مسجد اقصی پر دھاوا بول دیا، مسجد کے صحنوں سے نمازیوں کو نکالنے کی کوشش کی۔ قبلی نماز گاہ کا محاصرہ کر لیا اور نشانچی مسجد اقصی اور ملحقہ عمارتوں کی چھتوں پر چڑھ گئے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیلی فورسز نے 25 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کو الاقصی میں داخل ہونے سے روک دیا اور یروشلم کے پرانے شہر میں الواد اسٹریٹ کے ارد گرد کے علاقے کو بند کر دیا۔ دوسری طرف اسی وقت یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد مسجد اقصی میں داخل ہو رہی تھی۔اسرائیل کے عوامی نشریاتی ادارے نے خبردی کہ غزہ کی پٹی سے داغے گئے ایک راکٹ کو آئرن ڈوم دفاعی نظام نے مارگرایا اور مزید کہا کہ یہ گذشتہ قریبا سات ماہ میں غزہ سے جنوبی اسرائیل کی جانب پہلا راکٹ حملہ تھا۔
اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام آئرن ڈوم نے غزہ سے داغے گئے راکٹ کو مار گرایا۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے جنوبی اسرائیل میں واقع علاقوں کیسوفیم اورعین ہاشلوشا میں راکٹ حملے سے خبردار کرنے کے لیے سائرن بجائے تھے۔ ریڈیو کی اطلاع کے مطابق اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اورگذشتہ سات ماہ کے دوران میں یہ پہلا موقع ہے جب فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کی طرف راکٹ داغا گیا ۔یہ راکٹ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم)میں واقع مسجداقصی کے احاطے میں جھڑپوں کے بعد فلسطینی،اسرائیل کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ الاقصی کے احاطے میں تشدد کا آغاز جمعہ کو علی الصبح ہواتھا اور اس میں اب تک 170 سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ان میں زیادہ تر فلسطینی ہیں۔مسجدِاقصی اسلام کا تیسرا متبرک ترین مقام ہے۔یہودکے لیے بھی یہ مقدس ترین مقام ہے۔وہ اسے ہیکل مانٹ کہتے ہیں۔ یہ تاریخی طور پر فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا ایک اہم مقام رہا ہے۔