ممبئی (رپورٹنگ آن لائن)اگر ہم بالی وڈ انڈسٹری کے اداکاروں کو دیکھیں تو ان کی زندگی کی چکا چوند دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ ہمیشہ سے ایسے ہی تھے یا بالی وڈ کا حصہ بنتے ہی ان کے پاس سب کچھ آگیا لیکن ایسا نہیں ہوتا۔
ایک اداکار جنہیں انڈسٹری میں تقریباً 25 سال کا عرصہ گزر چکا ہے ، انہوں نے چھوٹی عمر میں ہی کئی دکھ دیکھے، یہاں تک کہ زندگی کا سب سے بڑا دکھ والدین کو کھونا بھی ان کے نصیب میں تھا۔ہم بات کررہے ہیں منا بھائی ایم بی بی ایس کے سرکٹ یعنی ارشد وارثی کی جن کی حسِ مزاح کی دنیا دیوانی ہے۔
بھارتی میڈیا پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق ارشد وارثی نے 14 برس کی عمر میں ہڈیوں کے کینسر میں مبتلا اپنے والد کو کھودیا، یہ بچہ اس غم سے ہی نکل نہ پایا تھا کہ دو برس بعد ہی والدہ گردے فیل ہونے کے سبب چل بسیں۔ان دکھوں نے ارشد کو چھوٹی عمر میں ہی بڑا کردیا تھا، اس کے بعد 17 سال کی عمر میں انہوں نے کاسمیٹک کمپنی میں سیلز مین کی نوکری کرلی، وہ گھر گھر لوگوں کے دروازے بجا کر لپ اسٹک، بندیا اور خواتین کا دیگر سامان فروخت کیا کرتے تھے۔
بعدازاں انہوں نے بطور کوریوگرافر کام شروع کیا اور آہستہ آہستہ انڈسٹری میں آگئے، ارشد وارثی نے مہیش بھٹ کی فلموں ٹھکانہ اور کاش میں کیمرے کے پیچھے کام کیا، پھر 1996 میں انہوں نے فلم ‘تیرے میرے سپنے’ سے ڈیبیو کیا جو باکس آفس پر کامیاب فلم ثابت ہوئی۔
2003 میں ریلیز ہونے والی منا بھائی ایم بی بی ایس میں سرکٹ کے کردار نے ارشد وارثی کی زندگی بدل دی، پھر انہوں نے 2006 میں لگے رہو منا بھائی کے سیکوئل میں بھی کام کیا جس کے لیے ان کو بیسٹ کمیڈی رول کے لیے فلم فیئر کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔پھر ارشد وارثی نے دھمال، گول مال کے 4 پارٹس، ڈیڑھ عشقیہ، پاگل پنتی میں کام کیا اور خوب نام کمایا۔