اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن )وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آزادی کے 77 سال بعد بھی پاکستان ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے، پاکستان کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ضرورت ہے،پائیدار معاشی استحکام کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جارہے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پاکستان کے 100 کامیاب ترین سی اوز اور سفارتکار کے موضوع پر مبنی کتاب کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آج میں ایک ایسے ذہنوں کے سامنے موجود ہوں جو پاکستان کے مستقبل کی تشکیل کرنے والے انتہائی بااثر ذہنوں کو اکٹھا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک و معاشی ترقی اور اس کے اداروں کو جدت سے روشناس کرانے میں ان لوگوں کا ایک بڑا ہاتھ ہے، یہ قوم کے وہ معمار ہیں جو ہماری قوم کو آگے بڑھانے میں قیادت، پیداواریت، جدت اور معیاریت کی علامت ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں اعجاز نثار اور ان کی ٹیم کا مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے رہنماں کو اکٹھا کرنے کے لیے تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں، آپ کا یہ عزم ہمارے معاشی استحکام اور ہماری قوم کے روشن مستقبل کی دلیل ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ باشعور اور معاشرے میں اثر و نفوذ رکھنے والے دماغوں کا اجتماع معاشی نمو کے لیے امید کی نئی کرن ہے، آزادی کے 77 سال بعد بھی پاکستان ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے۔ وفاقی وز نے کہا آج ہم معاشی چیلنجوں اور جمود سے نبرد آزما ہیں، قدرت نے ہمیں بھرپور قدرتی وسائل، وسیع زرعی اراضی، معدنی ذخائر، اور ایک نوجوان متحرک افرادی قوت سے نوازا ہے، عدم استحکام اور ہماری سوچ کے جمود کی وجہ سے خوشحالی کی طرف ہمارا سفر رکاوٹوں سے دوچار ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر دوبارہ گامزن کرنے کے لیے عدم استحکام، معاشی بحالی اور اسٹریٹجک وژن کی ضرورت ہے، ہم نے ماضی میں ترقی کے بے شمار مواقع گنوا دیے، ماضی میں ترقی کے مواقع نے ہمارے دروازے پر دستک دی مگر ہم فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس کا بنیادی سبب سیاسی عدم استحکام اور پالیسی میں عدم تسلسل رہا ہے، ہم جب 2013 میں حکومت میں آئے ہمیں دہشت گردی، اٹھارہ گھنٹوں کی لوڈشڈنگ اور معاشی بحران کا سامنا تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے ایسے اقدامات اٹھائے کہ 2018 تک ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوا، لوڈشڈنگ ختم ہوئی، ملک میں امن قائم ہوا، ہمارے دیرینہ دوست چین نے 29 ارب ڈالر کی سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کی، آئے روز سفارتکار میرے دفتر میں بیٹھے ہوتے تھے کہ ہم کس طرح سی پیک میں، صنعتی زونز میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ سی پیک جیسے منصوبوں نے ملک کے اندر اور باہر اعتماد کو بحال کیا، مگر پھر بد قسمتی سے ایک اسی حکومت 2018 میں آئی جس نے پوری دنیا میں پاکستانی قوم کو چور ڈکلیئر کیا، جو منصوبے ہم نے 2018 میں شروع کیے انکو روک دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے جیل میں رکھا گیا، سرعام چور ڈاکو کہا گیا، سی پیک کو بند کرنے میں کوئی کسر نہ رکھی ، تمام سرمایہ کار اس ملک سے بھاگ گئے، ایک دفعہ ہم نے پھر فائیو ایز معاشی بحالی کا فریم ورک کا نیا روڈ میپ بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت منصوبہ بندی نے ڈیولپمنٹ فریم ورک فائیو ایز کے تحت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور ترقی کی راہ پر دوبارہ ڈالنے کا منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے تحت برآمدات، ڈیجیٹل ترقی، ماحولیات، توانائی اور مساوات کو ترجیح دی گئی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ سولہ ماہ کے دوران حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے، معاشی استحکام کے لیے سخت اقدامات اٹھانے اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا اعتماد بحال کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، معاشی ترقی کے لیے مضبوط پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ملک کو دوبارہ ترقی کی راہ پر ڈال کر اسے ایک مضبوط معیشت میں تبدیل کرنا حکومت کا عزم ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے سب سے اہم عنصر اعتماد کی بحالی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت حکومت کا سب سے بڑا چیلنج ہی ملک کو استحکام کی طرف لے جانا ہے جس میں نجی ادارے اور سول سوسائیٹی اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا ہر شعبے میں اصلاحات وقت کا تقاضا ہے، معیشت کی ترقی میں رکاوٹوں کا خاتمہ کر رہے ہیں۔