لاہور (رپورٹنگ آن لائن)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں آئی ایم ایف کے حکم پر 30 ہزار آسامیاں ختم کرنے کے انکشاف پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے اخراجات میں کمی لانے کے لیے وفاقی و صوبائی سرکاری اداروں اور ذیلی وزارتوں میں رائٹ سائزنگ کے نام پر لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب اپنی مراعات اور تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کر لیا ہے،کابینہ کا حجم مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارتوں کے 80 اداروں کی تعداد نصف کرکے 40کردی گئی، ان میں سے کچھ اداروں کو ضم کیا گیا ہے، دو وزارتوں کو ضم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ وزارت کابینہ ڈویژن کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات کے مطابق وفاق میں بھی گریڈ 1 سے 22 تک مجموعی طور پر 11 ہزار 877 آسامیاں ختم کی گئی ہیں۔ ملک میں جب سرمائے داروں کے مفاد کے لئے حکومت کوشاں رہے گی تو ایسے حالات میں مہنگائی و بے روزگاری میں اضافہ ہی ہوگا۔المیہ یہ ہے کہ حکومت روزگار کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے خود بھی لوگوں کو بے روزگار کر رہی ہے۔
آج حالات یہ ہیں کہ رمضان المبارک میں بھی عوام کو ریلیف میسر نہیں ،ناجائز منافع خوروں نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے ۔ اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو پر لگ چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غربت کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ دو سالوں کے سیاسی عدم استحکام اورغیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اس شرح میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
پاکستان کی معیشت پچھلے کئی سالوں سے دباؤ کا شکار ہے جس کی وجہ اگر ایک طرف سلامتی کے خدشات کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ہے تو دوسری طرف توانائی کے بحران کی وجہ سے صنعتوں کا بند ہونا یا پھر اپنی گنجائش سے کم پیدوار ہے ۔پاکستان آج شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، صنعتیں سکڑ رہی ہیں، اور لاکھوں نوجوان روزگار کی تلاش میں دربدر ہیں۔
بے روزگاری اور کاروباری عدم استحکام نے عام شہری کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑھتی مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی نے عام آدمی کی قوتِ خرید کو کمزور کر دیا ہے ۔ ٹیکسوں کی بھرمار، مہنگی بجلی، گیس اور غیر یقینی سیاسی صورتِ حال کاروباری طبقے کے لیے شدید مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کئی کاروباری شخصیات اور کمپنیاں پاکستان سے اپنا سرمایہ نکال کر بیرون ملک منتقل کر رہی ہیں، جس سے مقامی روزگار کے مواقع مزید کم ہو رہے ہیں۔
کاروبار کے لیے ایک مستحکم اور متوقع ماحول کی ضرورت ہے۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ نوجوان نسل چوری چکاری، لوٹ مار کرنے پر مجبور ہو گئی ہے،سٹریٹ کرائم جیسے واقعات آئے روز بڑھتے ہی جا رہے ہیں.لوگوں کے موبائل فونز اور نقدی رقم دن دھاڑے اور ان کے گھروں کے سامنے چھین لئے جاتے ہیں، نیز ہر طرح کے جرائم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔