لاہور (رپورٹنگ آن لائن) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی خصوصی ہدایت پرعدالت عالیہ لاہور کے ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کو بین الاقوامی معیار اور جدید تکنیکی بنیادوں کے ساتھ ہم آہنگ کیا گیا ہے تاکہ عدالتی ریکارڈ تک محفوظ، درست وشفاف رسائی اور انصاف کی فراہمی کے عمل کو تیز اور منظم انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔
اس مقصد کے حصول کے لئے فاضل چیف جسٹس کی ہدایات پر لاہور ہائی کورٹ کے ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں ایک جامع اور موثر اصلاحاتی نظام نافذ کیا گیا ہے۔ جس کے تحت عدالتی ریکارڈسسٹم میں جدید ٹیکنالوجی، شفافیت اور بہترین انتظامی نظم و نسق کو فروغ دے کرانصاف کی فراہمی کو مزید تیز اور قابل اعتماد بنایا گیا ہے۔ عدالت عالیہ لاہور کے ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کی اہمیت کے پیش نظر دو ایڈیشنل رجسٹرارز کو ریکارڈ رومز اور متعلقہ شعبہ جات کی نگرانی، تنظیم نو اور بہتری کی ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں، جن کے ذریعے عدالتی ریکارڈ کی حفاظت، معیاری درجہ بندی، باقاعدہ نگہداشت اور شفاف و محفوظ نقل و حرکت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
اس نئے نظام کے تحت ڈیجیٹل فائل ٹریکنگ سسٹم،کمپیوٹرائزڈ موومنٹ انڈیکس اور کاپی پٹیشن ٹریکنگسسٹم متعارف کرایا گیا ہے، جس سے ریکارڈ کے ضیاع یا تاخیر کے امکانات میں نمایاں کمی آئی ہے۔مزید برآں نیم فعال اور پرانی فائلوں کی اسکیننگ اور ڈیجیٹل طور پر محفوظ بنانے کا عمل بھی جاری ہے تاکہ عدالتی ریکارڈ کو مستقل بنیادوں پر ذخیرہ کیا جا سکے۔ اسی تسلسل میں ریکارڈ رومز کی تنظیم نو، فائلوں کی درجہ بندی، فائل لیبلنگ سسٹم اور ماحول کی بہتری کے لیے انتظامی اصلاحات بھی متعارف کروائی گئی ہیں۔
کاپی برانچ اور ڈسپیچ سیل کی کارکردگی کو بہتر بنا کر وکلا اور شہریوں کو بروقت مصدقہ نقول کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ ریکارڈ کی متعین مدت تک حفاظت اور تاریخی یا ثبوتی اہمیت رکھنے والی فائلوں کی مرمت اور بحالی کے لیے منظم طریقہ کار بھی وضع کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کی ہدایت پر شفافیت، جوابدہی اور انتظامی بہتری کے لیے کارکردگی کی جانچ پڑتال کے مرحلہ وار آڈٹ بھی کروائے جائیں گے۔ جدید ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم لاہور ہائی کورٹ کے اس عزم کا عملی اظہار ہے کہ انصاف نہ صرف ہو بلکہ صاف اور واضح نظر آنے والے طریقے سے ہو۔









