سندھ ہائیکورٹ 3

پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت؛ گرفتار اے ایس آئی کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب

کراچی( رپورٹنگ آن لائن)سندھ ہائیکورت نے پولیس حراست میں نوجوان عرفان کی ہلاکت سے متعلق گرفتار پولیس افسر کی ایف آئی اے کی جانب سے درج نئے مقدمے کے خلاف درخواست ریگولر بینچ کے روبرو قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کر لیے۔

قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو پولیس حراست میں نوجوان عرفان کی ہلاکت سے متعلق گرفتار پولیس افسر کی ایف آئی اے کی جانب سے درج نئے مقدمے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ اے ایس آئی عابد شاہ کی جانب سے درخواست آرٹیکل 199 کے تحت ریگولر بینچ کے روبرو دائر کی گئی۔درخواست گزار کے وکیل عامر منصوب قریشی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے درج کیا گیا دوسرا مقدمہ غیر قانونی قرار دیا جائے۔

اعلی عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں کہ ایک واقعے کے ایک سے زائد مقدمات درج نہیں کیے جا سکتے۔قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 199 کے تحت ریگولر بینچ کس طرح ریلیف دے سکتا ہے؟عامر منصوب ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد ریگولر بینچ ڈکلیریشن دے سکتا ہے جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد ریگولر بینچ اس نوعیت کی درخواست پر ڈکلیریشن نہیں دے سکتا۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ٹھیک ہے پھر ہم 27 ویں ترمیم کا انتظار کر لیتے ہیں، وکیل کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔عدالت نے درخواست کے ریگولر بینچ کے روبرو قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 11 نومبر تک ملتوی کر دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں