مکو آ نہ (رپورٹنگ آن لائن)پاکستان کی آلو کی پیداوار وفاقی کمیٹی برائے زراعت (ایف سی اے) کے مقرر کردہ ہدف کے مقابلے میں 44.7 فیصد زیادہ رہی۔ سرکاری دستاویز کے مطابق ملک نے مالی سال 25۔2024میں 6.8 ملین ٹن کے ہدف کے مقابلے میں 9.9 ملین ٹن آلو پیدا کئے جو زیرِ کاشت رقبے اور فی ایکڑ پیداوار دونوں میں نمایاں اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔
زیرِ کاشت رقبہ 41 فیصد بڑھ کر 2,68,100 ہیکٹر سے 3,78,100 ہیکٹر تک پہنچ گیا جس میں پنجاب نے سب سے نمایاں کردار ادا کیا۔پنجاب کی پیداوار ہدف سے 45.2 فیصد زیادہ رہی جو 6.76 ملین ٹن کے مقابلے میں بڑھ کر 9.81 ملین ٹن تک پہنچ گئی۔ صوبے میں زیرِ کاشت رقبہ 14.8 فیصد بڑھ کر 3,73,000 ہیکٹر ہو گیا جبکہ فی ہیکٹر اوسط پیداوار 3.8 فیصد بہتر ہوئی اور 25,341 کلوگرام سے بڑھ کر 26,308 کلوگرام فی ہیکٹر ہو گئی۔خیبر پختونخوا نے بھی نمایاں بہتری دکھائی جہاں زیرِ کاشت رقبہ 33.3 فیصد بڑھ کر 1,800 سے 2,400 ہیکٹر ہو گیا۔
صوبے میں پیداوار 21,100 ٹن سے بڑھ کر 27,700 ٹن تک پہنچ گئی، جو 31.3 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔بلوچستان نے بھی اپنے پیداواری ہدف کو 27.3 فیصد سے زائد عبور کیا جہاں 28,900 ٹن کے ہدف کے مقابلے میں 36,800 ٹن پیداوار حاصل ہوئی۔ سندھ اور خیبر پختونخوا معمولی طور پر اپنے اہداف سے پیچھے رہے تاہم دونوں صوبوں میں بہتر فصل مینجمنٹ اور موزوں موسمی حالات کے باعث فی ہیکٹر پیداوار میں معمولی اضافہ ہوا۔دستاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کا آلو کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اب یہ ملک کی چوتھی بڑی فصل بن چکی ہے جو گندم، چاول اور گنے کے بعد پیداوار کے لحاظ سے نمایاں مقام رکھتی ہے۔
گزشتہ دہائی کے دوران آلو نے نمایاں معاشی اہمیت حاصل کی ہے، جس کی وجہ بڑھتی ہوئی ملکی طلب اور برآمدی امکانات ہیں۔مالی سال 26۔2025کے لئے قومی ہدف 8.92 ملین ٹن رکھا گیا ہے جو 3,49,400 ہیکٹر رقبے پر حاصل کیا جائے گا۔اس میں پنجاب کا حصہ 8.84 ملین ٹن، بلوچستان کا 34,100 ٹن، خیبر پختونخوا کا 35,000 ٹن اور سندھ کا 7,500 ٹن متوقع ہے۔
اقوامِ متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے مطابق 2023 میں پاکستان آلو پیدا کرنے والے دنیا کے دس بڑے ممالک میں نویں نمبر پر رہا۔ پاکستان سے آگے چین، بھارت، یوکرین، امریکا، روس، جرمنی، بنگلہ دیش اور فرانس شامل ہیں، جو آلو کی عالمی پیداوار میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔