مبینہ کرپشن

وزیراعظم کے حلقے میں مبینہ کرپشن۔او ایس ڈی چیف انجنئیر کاحکم امتناعی۔ٹینڈر ڈاکیومنٹس کی رقم خوربرد

شہباز اکمل جندران۔۔۔

وزیراعظم عمران خان کے حلقہ میانوالی میں سٹرکوں کی تعمیر کے ٹینڈروں میں مبینہ کرپشن کرنے پر او ایس ڈی بنائے جانے والے چیف انجنئیر ہائی ویز نارتھ پنجاب وسیم طارق نے صوبائی حکومت کے ان آرڈرز کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرلیا ہے۔جہاں عدالت کے روبرو انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ 5 ستمبر 2021 کو ملازمت سے ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔ایسے میں ریٹائرمنٹ سے محض چند روز قبل انہیں او ایس ڈی بنانا ناانصافی ہے۔

تاہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چیف انجنئیر وسیم طارق کو ملنے والے حکم امتناعی سے محکمہ خواس نہیں ہے۔اور وسیم طارق کی عہدے پر واپس بحالی کے حکم کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے رپورٹنگ ڈاٹ کام ڈاٹ پی کے میں ہائی ویز ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی طرف سے سرگودھا اور خوشاب اضلاع میں بڑے تعمیراتی منصوبوں کو مبینہ طورپر زیادہ سے زیادہ کمیشن کھانے کے لئے غیرقانونی طور پر ٹکڑوں میں بانٹے جانے کی خبر شائع ہوئی۔

جس پر صوبائی حکومت نے 26اگست کو ہونے والے یہ ٹینڈر کینسل اور سرگودھا ڈویژن میں 16اور 17اگست کو بیسیوں سٹرکوں کی تعمیر کے لگ بھگ 10ارب روپے کے ٹینڈرز بھی منسوخ کردیئے گئے۔

اور گورنر پنجاب کے حکم پر چیف انجنئیر ہائی ویز نارتھ پنجاب وسیم طارق کو او ایس ڈی بناتے ہوئے ان کی جگہ چیف انجنئیر بلڈنگز سنٹرل پنجاب محمد ریاض کو تعینات کردیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق سنٹرل ڈویلپنٹ ورکنگ پارٹی نے سرگودھا، خوشاب، میانوالی 56 کلومیٹر طویل روڈ کی تعمیر کے لئے 2 جون2021 کو 7 ارب 78 کروڑ روپے کی منظوری دی۔تاہم چیف انجنئیر ہائی ویز نارتھ پنجاب وسیم طارق اور سپرنٹنڈنٹ انجنئیرشفقت حسین بخاری اور ایگزیکیٹو انجنئیرمنصورارشد پنسوتہ نے اس سنگل منصوبے کو تین حصوں میں Splitکرکے قومی خزانے کو مبینہ طور پر کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے کی سعی شروع کر دی۔کیونکہ PPRA رولز کے رول 9 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑے منصوبوں کو چھوٹے چھوٹے گروپوں میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔

اسی طرح سنٹرل ڈویلپنٹ ورکنگ پارٹی نے سالم سے سرگودھا، براستہ بھلوال 47 کلومیٹر طویل روڈ کی تعمیر کے لئے 2 جون2021 کو 5ارب 70 کروڑ روپے کی منظوری دی۔تاہم چیف انجنئیر ہائی ویز نارتھ پنجاب وسیم طارق اور سپرنٹنڈنٹ انجنئیرشفقت حسین بخاری نے متعلقہ ایگزیکیٹو انجنئیر کی مبینہ ملی بھگت سے اس سنگل منصوبے کو بھی تین حصوں میں Splitکرکے قومی خزانے کو مبینہ طور پر کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے کی سعی شروع کر دی ہے اور سپلٹ شدہ الگ الگ گروپوں کے لئے ٹینڈر کی تاریخیں 26 اگست مقرر کر دیں۔

اور 26اگست کو ہونے والے ان ٹینڈرز کو کینسل کرکے پہلے پری کو آلیفکیشن کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔جس کے لیئے 30اگست کی حتمی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

دوسری طرف سرگودھا ڈویژن میں لگ بھگ 10ارب روپے مالیت کے ٹینڈر 16اور 17اگست کو طے پائے تھے تاہم من پسند ٹھیکیداروں کو ٹینڈروں کی الاٹمنٹ اور بڑے پیمانے پر چیف انجنئیر وسیم طارق، ایس ای شفقت حسین بخار ی اور ایکسین منصور ارشد پنسوتہ کے خلاف غیر شفافیت کی شکایات سامنے آنے پر بیسیوں سکیمز پرمشتمل یہ ٹینڈر کینسل کردیئے گئے ہیں۔

ادھر یہ بات بھی بتائی جارہی ہے کہ ہائی ویز سرگودھا میں 16 اور 17 اگست کے ٹینڈرز میں حصہ لینے کے لئے ٹھیکیداروں کی طرف سے کئی سو ٹینڈر ڈاکومنٹس خریدے گئے جن کی رقم متعلقہ دفتر کے اہلکاروں نے خزانے میں جمع کروانے کی بجائے اپنی جیبوں میں ڈال لی۔اور اس عمل کی چھان بین بھی جاری ہے۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چیف انجنئیر وسیم طارق،سپرنٹنڈنٹ انجنئیر شفقت حسین بخاری اور ایکسین منصور ارشد پنسوتہ وزیراعلیٰ ہاوس سے حال ہی میں تبدیل ہونے والے سیکرٹری طاہر خورشید اور بعض موجودہ اور سابقہ بیوروکریٹس کے چہیتے مانے جاتے ہیں۔اور وسیم طارق کے شفقت حسین بخاری اور منصور پنسوتہ کی ٹرانسفر بھی متوقع قرار دی جارہی ہے۔