ٹڈی دل پاکستان کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے ، خاتمے کیلئے این ڈی ایم اے کو مکمل اختیارات دئیے گئے ہیں
بھارتی حکومت نے ہمیں دیکھ کر لاک ڈاؤن نافذ کیا لیکن بھارت میں جس طرح لاک ڈاؤن کیا گیا اس کا حال تمام دنیا نے دیکھ لیا
برازیل میں لاک ڈاؤن نہ ہونے کی وجہ سے 50 ہزار ہلاکتیں ہوچکی ہیں لاک ڈاؤن کے حوالے سے ہماری پالیسی واضح تھی
کورونا وباء سے دنیا کی معیشت کو 12ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوچکا ،برطانوی معیشت 20 فیصد گراوٹ کا شکار ہوچکی ہے
ہم حکومت میں آئے تو 20ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، زر مبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر تھے
درآمدات 60 ارب اور برآمدات 20ارب ڈالر تھیں ،ہمارے اقدامات سے روپے کی قدر مستحکم ہوئی
کفایت شعاری مہم کے تحت دورہ واشنگٹن میں 67ہزار ڈالر خرچ کیے، نواز شریف اور زرداری نے دورہ امریکہ میں لاکھوں ڈالر خرچ کیے
ملک میں پہلی دفعہ پرائمری خسارہ ختم ہوگیا ہے، وفاقی حکومت اور فوج نے اپنے اخراجات کم کیے ہیں
ہم نے پاکستان کو مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا کرنا ہے، یہی میرا اور میری پارٹی کا وژن ہے
احساس پروگرام کے تحت عوام کو غربت سے نکالیں گے ہم نے لوگوں کو کورونا کے ساتھ ساتھ بھوک سے بھی بچانا ہے
لاک ڈاؤن کے حوالے سے ہماری پالیسی بالکل واضح ہے، عوام کو سمجھنا چاہیے کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کیوں ضروری ہے
احتیاطی تدابیر پر عملنہ کیا تو ہمارا صحت نظام دباؤ برداشت نہیں کرے گا، ایک ماہ احتیاط سے گزاریں تو حالات کنٹرول میں رہیں گے
کوئی نہیں بتا سکتا کہ کورونا کب تک چلے گا ، احتیاطی تدابیر سے ہی وبا کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے
خارجہ پالیسی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے، آج کسی کی جنگ لڑ رہے ہیں نہ ہی کوئی پاکستان کو دوغلا کہتا ہے
ٹرمپ بھی افغانستان میں مدد کے لیے درخواست گزار، بھارتی غرور خاک میں مل چکا ہے
عالمی برادری افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی معترف ہے، سعودی عرب اور ایران کو قریب لانے کی کوشش کررہے ہیں
مودی مسلمانوں کے علاوہ ہندوؤں کیلئے بھی بڑا عذاب ہے، بھارت 80 لاکھ کشمیریوں کو زیادہ دیر تک بندوق کے زور پر دباؤ میں نہیں رکھ سکتا
صوبے وعدے کے مطابق انضمام شدہ اضلاع کیلئے 3 فیصد حصہ دیں، مارچ 2021 میں ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم نافذ ہو جائے گا
مدارس میں پڑھنے والے 25 لاکھ بچوں کو قومی دھارے میں لارہے ہیں، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے پر ہمیں ذلت اٹھانا پڑی ،وزیر اعظم کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال
اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق فیصلوں میں حکومت میں کوئی کنفیوژن نہیں، 13مارچ سے آج تک میرے کسی بیان میں تضاد نہیں ہے، ہم نے پاکستان کو مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا کرنا ہے، یہی میرا اور میری پارٹی کا وژن ہے ۔ احساس پروگرام کے تحت عوام کو غربت سے نکالیں گے ہم نے لوگوں کو کورونا کے ساتھ ساتھ بھوک سے بھی بچانا ہے ،
لاک ڈاؤن کے حوالے سے ہماری پالیسی بالکل واضح ہے، عوام کو سمجھنا چاہیے کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کیوں ضروری ہے، احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا تو ہمارا صحت نظام دباؤ برداشت نہیں کرے گا، ایک ماہ احتیاط سے گزاریں تو حالات کنٹرول میں رہیں گے ، کوئی نہیں بتا سکتا کہ کورونا کب تک چلے گا ، احتیاطی تدابیر سے ہی وبا کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے، خارجہ پالیسی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے،
آج کسی کی جنگ لڑ رہے ہیں نہ ہی کوئی پاکستان کو دوغلا کہتا ہے، ٹرمپ بھی افغانستان میں مدد کے لیے درخواست گزارہے ، بھارتی غرور خاک میں مل چکا ہے،عالمی برادری افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی معترف ہے، سعودی عرب اور ایران کو قریب لانے کی کوشش کررہے ہیں،مودی مسلمانوں کے علاوہ ہندوؤں کیلئے بھی بڑا عذاب ہے، بھارت 80 لاکھ کشمیریوں کو زیادہ دیر تک بندوق کے زور پر دباؤ میں نہیں رکھ سکتا ،صوبے وعدے کے مطابق انضمام شدہ اضلاع کیلئے 3 فیصد حصہ دیں، مارچ 2021 میں ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم نافذ ہو جائے گا، مدارس میں پڑھنے والے 25 لاکھ بچوں کو قومی دھارے میں لارہے ہیں،
دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے پر ہمیں ذلت اٹھانا پڑی۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے این ڈی ایم اے کو مکمل اختیارات دئیے گئے ہیں ٹڈی دل پاکستان کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے ، ملک میں کورونا کے 26 کیس ہونے پر کارروائی شروع کردی گئی، ہم نے لوگوں کو کورونا کے ساتھ ساتھ بھوک سے بھی بچانا ہے۔ بھارتی حکومت نے ہمیں دیکھ کر لاک ڈاؤن نافذ کیا لیکن بھارت میں جس طرح لاک ڈاؤن کیا گیا اس کا حال تمام دنیا نے دیکھ لیا ، برازیل میں لاک ڈاؤن نہ ہونے کی وجہ سے 50 ہزار ہلاکتیں ہوچکی ہیں لاک ڈاؤن کے حوالے سے ہماری پالیسی واضح تھی ۔
کورونا کے حوالے سے پہلے دن سے میرا ایک ہی موقف رہا ہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے ۔ این سی او سی میں روزانہ کی بنیاد پر اجلاسوں میں ملک بھر سے صحت سہولتوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ۔ کورونا سے نمٹنے پر اپنی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ23 امریکی ریاستیں کیسز بڑھنے کے باوجود کھولی جارہی ہیں ۔ عوام کو سمجھنا چاہیے کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کیوں ضروری ہے سماجی فاصلوں پر عمل نہ کرنے سے بیماری تیزی سے پھیلتی ہے۔
بیمار افراد اور بزرگوں کو کورونا سے بچانا انتہائی ضروری ہے۔ ارکان اسمبلی کی ذمہ داری ہے کہ احتیاطی تدابیر پر شعور اجاگر کریں احتیاطی تدابیر پر عمل کیا تو ہمارا صحت کا نظام دباؤ برداشت کرلے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہاٹ سپاٹ ایریا میں سمارٹ لاک ڈاؤن کررہے ہیں ایک ماہ احتیاط سے گزاریں تو حالات کنٹرول میں رہیں گے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ کورونا وباء سے دنیا کی معیشت کو 12ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے ۔
برطانوی معیشت 20 فیصد گراوٹ کا شکار ہوچکی ہے۔ کوئی نہیں بتا سکتا کہ کورونا وباء کب تک چلے گی۔ ہم حکومت میں آئے تو 20ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا۔ درآمدات 60 ارب اور برآمدات 20ارب ڈالر تھیں ہمارے اقدامات سے روپے کی قدر مستحکم ہوئی۔2013 میں ملکی قرضہ16 ہزار ارب روپے تھا حکومت میں آئے تو ملکی قرضہ 30 ہزار ارب روپے تھا حکومت ملی تو زر مبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر تھے حکومت چلانے کیلئے دوست ملکوں سے مالی مدد کی درخواست کی، کفایت شعاری مہم کے تحت دورہ واشنگٹن میں 67ہزار ڈالر خرچ کیے ۔ نواز شریف اور آصف زرداری نے دورہ امریکہ میں لاکھوں ڈالر خرچ کیے ۔
حکومت میں آئے تو گردشی قرضے 1200 ارب روپے تھے، توانائی کے شعبے میں سارے معاہدے گزشتہ ادوار میں کیے گئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر سے کم کرکے 3 ارب ڈالر پر لائے۔ ملک میں پہلی دفعہ پرائمری خسارہ ختم ہوگیا ہے۔ وفاقی حکومت اور فوج نے اپنے اخراجات کم کیے ہیں۔ عوام کو غربت سے نکالنے کیلئے سب سے بڑا پروگرام احساس شروع کیا۔ آئندہ مالی سال میں احساس پروگرام کیلئے208 ارب روپے رکھے ہیں۔
کورونا سے قبل ٹیکس وصولی میں 17 فیصد اضافہ کیا ۔ حکومتی اقدامات سے ترسیلات زر میں 3فیصد اضافہ ہوا۔ وزیراعظم نے کہاکہ مارچ میں برآمدات میں ماہانہ بنیادوں پر10سال میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا۔ گزشتہ حکومتوں کے لئے گئے5 ہزار ارب روپے قرض واپس کرچکے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کورونا سے خدمات کی صنعت سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے ۔ پہلی دفعہ تعمیراتی صنعتوں کو سب سے زیادہ ریلیف دیا گیا ہے ۔
تعمیرات کے شعبے کیلئے 30 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ زراعت کے شعبے کیلئے 50 ارب روپے رکھے ہیں۔ تعمیرات اور زرعی شعبے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ مشکل حالات میں بھی ترقیاتی پروگرام میں کمی نہیں کی۔ برآمدات میں اضافہ کیے بغیر خسارے سے نہیں نکل سکتے ۔ دنیا نے برآمدی شعبے پر توجہ دے کر ترقی کی ہے۔ امیر اور غریب میں بڑھتا فرق ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو بلاامتیاز امداد دی گئی ۔ ملک کو فلاحی ریاست بنانے پر کام جاری ہے ، ملک بھر میں 200 پناہ گاہیں بنا چکے ہیں،ایک کروڑ خاندانوں کو صحت انصاف کارڈ فراہم کررہے ہیں ۔
انصاف کارڈ کے ذریعے غریب خاندان 10 لاکھ روپے تک علاج کراسکتا ہے صحت انصاف کارڈ کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلائیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان کی ترقی کیلئے ریکارڈ فنڈز رکھے گئے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ صوبے وعدے کے مطابق انضمام شدہ اضلاع کیلئے 3 فیصد حصہ دیں مارچ 2021 میں ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم نافذ ہو جائے گا۔ مدارس میں پڑھنے والے 25 لاکھ بچوں کو قومی دھارے میں لارہے ہیں ۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے پر ہمیں ذلت اٹھانا پڑی ۔ امریکی جنگ میں پاکستان نے 70 ہزار جانوں کی قربانی دی ۔
ہمیشہ کہا کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کریں گے اور امن کی بات کریں گے۔ امریکی صدر نے افغانستان میں امن کیلئے مدد کی درخواست کی ۔ عالمی برادری افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی معترف ہے۔ سعودی عرب اور ایران کو قریب لانے کی کوشش کررہے ہیں۔ عمران خان نے کہاکہ بھارت میں نازی طرز کی ہندوتوا سوچ پروان چڑھ رہی ہے ۔ نریندر مودی مسلمانوں کے علاوہ ہندوؤں کیلئے بھی بڑا عذاب ہے، مودی حکومت کے نظریات سے بھارتی عوام بھی پریشان ہے۔مغربی میڈیا پر پہلی بار مقبوضہ کشمیر کو پذیرائی مل رہی ہے ۔
ہم نے اقوام متحدہ میں آر ایس ایس کا معاملہ اٹھایا۔ بھارت 80 لاکھ کشمیریوں کو زیادہ دیر تک بندوق کے زور پر دباؤ میں نہیں رکھ سکتا۔ وزیراعظم نے کہاکہ کوئی بھی قوم وژن کے بغیر نہیں چل سکتی۔ اس ملک کا بھی ایک وژن ہے اس وژن کے تحت یہ ملک بنا تھا بابائے قوم نے کہا تھا کہ یہ اسلامی فلاحی ریاست ہے جب اسلامی فلاحی ریاست کا نام لیا جاتا ہے تو مسلمان مدینہ کی ریاست کی طرف دیکھتے ہیں میرا اور میری پارٹی کا وژن ہے کہ ہم نے پاکستان کو مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا کرنا ہے ہمارے نقاد بہت ہیں جب کوئی حادثے پیش آتا ہے تو کہتے ہیں کدھر ہے مدینہ کی ریاست جب کووڈ 19 آتا ہے تو کہا جاتا ہے کدھر ہے مدینہ کی ریاست مدینہ کی ریاست کے کئی اصول تھے اس میں انسانیت تھی جو قوم مدینہ کی ریاست پر چلے گی وہ قوم ترقی کرے گی چاہے وہ مسلمان ہوں یا نہ ہوں۔
وزیراعظم نے کہاکہ میں فخر سے کہتا ہوں کہ آج چین کے ساتھ ہمارے سب سے بہترین تعلقات ہیں ہم چائنہ کے تجربات سے جو کچھ سیکھ سکتے ہیں وہ دنیا کے کسی اور ملک سے نہیں سیکھ سکتے چائنہ نے وہ کچھ کیا جو مدینہ کی ریاست میں ہوا ہمارے نبی ﷺ نے کمزور طبقے کو اوپر اٹھا کر ایک عظیم قوم بنا دیا۔ چائنہ نے 30 سا لمیں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکال دیا ، پوری دنیا جانتی ہے کہ چائنہ تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے جو قوم اپنے غریب طبقے کی مدد کرتی ہے اللہ اس قوم میں برکت ڈالتا ہے۔ ہمار احساس پروگرام اسی مقصد کیلئے ہے کہ ہم نے کس طرح کمزور طبقے کو اوپر اٹھانا ہے
مدینہ کی ریاست کا دوسرا بڑا اصول میرٹ تھا قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی بھی معاشرہ آگے نہیں جاسکتا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ میری کسی سے ذاتی لڑائی نہیں کسی پر کیس بنتا ہے تو کہتے ہیں انتقامی سیاست کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ احتساب کی بات کرتے ہیں تو شور مچایا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ پرانے فلیٹ کی بنیاد پر مجھ جھوٹے مقدمات درج کرائے گئے۔