اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ چینی کی قیمت فر ی مارکیٹ کے نظام کے تحت طے کی جاتی ہے، ارکان پارلیمنٹ نے انڈسٹری سے متعلق حقائق کے برعکس باتیں کیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے چینی پیداوار سے متعلق حقائق پیش کردیئے، ایسوسی ایشن جانب سے ارکان پارلیمنٹ کے شوگر انڈسٹری سے متعلق تقاریر پر ردعمل میں ترجمان نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ نے انڈسٹری سے متعلق حقائق کے برعکس باتیں کیں،
اپنے بیان میں ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن یا شوگر ملز چینی کی قیمت مقرر نہیں کرتیں، چینی کی قیمت فر ی مارکیٹ کینظام کے تحت طے کی جاتی ہے، گنے کی قیمت اور ٹیکسز کا تعین وفاق، صوبائی حکومتیں کرتی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ شوگر انڈسٹری سالانہ50 سے 60 ارب روپے سیلز ٹیکس ادا کرتی ہے، اس کے علاوہ شوگر انڈسٹری سالانہ10ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں ادا کرتی ہے۔ شوگر انڈسٹری کو قوانین،حکومتی پالیسیوں کے مطابق سبسڈی ملی، کسانوں کے استحصال کے دعوے بھی ریکارڈ سے ثابت نہیں ہو سکے، مہنگی پیداوار کی وجہ صوبائی حکومتوں کی گنیکی ہائی سپورٹ پرائس ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ شوگر انڈسٹری کی کاوشوں سے پاکستان چینی کی پیداوار میں خود کفیل ہے، حکومت کو چینی درآمد پر تقریباً 2 ارب ڈالر سالانہ خرچ کرنا پڑتے ہیں، شوگر انڈسٹری کے پاور پلانٹس نے150 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ کو دی۔