مظفرآباد (رپورٹنگ آن لائن)آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے مظالم ، مودی کی فسطائی حکومت کے غیر قانونی اقدامات اور آزاد کشمیر کے خلاف کسی قسم کی جارحیت کا عسکری جواب دینے کے لیے پاکستان تیار ہے ۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان اگر روایتی جنگ ہوئی تو بھارت یہ جنگ کبھی نہیں جیت سکے گا ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے کوئی ایک دن یوم شہداءنہیں بلکہ وہ ہر روز یوم شہداءہے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے تحریک حق ارادیت انٹرنیشنل کے زیر اہتمام یوم شہداءکشمیر کے حوالے سے ایک خصوصی ویڈیو کانفرنس کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا ۔ اُنہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم یوم شہداءکشمیر ایسے المناک حالات میں منا رہے ہیں جب کشمیریوں کو یہ دن سرینگر اور مقبوضہ وادی کے دوسرے علاقوں میںبھی منانے کی اجازت نہیں ہے ۔
بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر کی علیحدد شناخت کو ختم کرنے کے بعد اب کشمیر کی مسلم شناخت بھی ختم کرنے پر تُل گئی ہے اور وہاں نئے ڈومیسائل قوانین نافذ کر کے بھارتی شہریوں کو مقبوضہ ریاست میں آباد کرنے کے لیے تیزی سے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے ۔ اُنہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کی جائز اور منصفانہ جدوجہد کی حمایت کرنے اور بی جے پی ، آر ایس ایس کی دہشتگردی کی مشین کو زمین بوس کرنے کے لیے اپنا کردار اد ا کرے ۔
اُنہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی نظریں دنیا کی پارلیمانز ، سول سوسائٹی اور اقوام متحدہ پر مرکوز ہیں۔ عالمی برادری اب زبانی جمع خرچ کرنے کے بجائے عملی اقدامات اُٹھائے کیونکہ بھارت کے مظالم اور عالمی برداری کی بے رخی کے باعث کشمیر کے نوجوانوں میںغم و غصہ اور بے چینی اب اتنہا کو چھو رہی ہے ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور قتل غارت کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے کرونا سے زیادہ بی جے پی ، آر ایس ایس کی فسطائی حکومت ایک وبا ہے جس نے اس سال جنوری سے جون تک 148 بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی اور معذور کیا اور ہزاروں دوسرے شہریوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر رکھا ہے جہاں اُنہیں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔
اُنہوں نے کہا کہ اگر کشمیریوں کو بچانے کے لیے اس وقت کوئی قدم نہ اُٹھایا گیا تو پھر بھارت اُنہیں ختم کر کے اس مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کر دے گا ۔ صدر سردار مسعود خان نے تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل اور اس کے سربراہ راجہ نجابت حسین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی تنظیم کی کوششوں سے برطانوی اور یورپی پارلیمان میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کی ایک بڑی تعداد کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت اور اُن کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی آواز بلند کر رہی ہے ۔
جس پر ہم اُن کے شکر گزار ہیں۔ اُنہوں نے برطانیہ اور یورپین پارلیمنٹ کے اراکان کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس نازک وقت میں ہمیں آپ کی حمایت اور اپنے اپنے ممالک کی حکومتوں ، اقوام متحدہ اور دوسرے کثیر القومی اداروں تک رسائی حاصل کر کے بھارت پر مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے سے روکنے کے لیے بھرپور حمایت کی ضرورت ہے ۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر کشمیری بھارتی شہریوں کو آباد کرنے کے اقدام کو غیر قانونی اور ناجائز قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ متنازعہ ریاست جموں و کشمیر میں غیر ریاستی بھارتی شہریوں کو آباد کرنا نہ صرف چوتھے جنوا کنونشن اور روایتی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ بھارت کے نئے ڈومیسائل قوانین نازی جرمنی کے نورم برگ قوانین کی طرز پر ترتیب دیئے گئے ہیں اور یہ قوانین جنگی جرائم کے ضمن میں آتے ہیں۔
برطانیہ کی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ اور یورپی پارلیمنٹ کے اُن سینکڑوں اراکان کا خاص طور پر شکریہ ادا کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اس سال مارچ میں ان اراکین نے چھ سے زیادہ قرار دادیں جمع کرائی جن میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں تنازعہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔
صدرسردار مسعود خان نے تحریک حق خود ارادیت کی تنازعہ کشمیر کے حوالے سے کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر موثر انداز میں اُجاگر کرنے میں برطانیہ اور یورپ کی کشمیری اور پاکستان کمیونٹی کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا ۔ اُنہوں نے کہا کہ بدلے ہوئے حالات میں پاکستان اور کشمیری کمیونٹی کی ذمہ داریاں پہلے سے بڑھ گئی ہیں اور ہماری کمیونٹی کو اب ی کبھی تین کے اُصولوں پر اپنی جدوجہد کو تیز کرنا ہو گا ۔
اُنہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم کشمیری اپنے اپنے حلقہ انتخاب کے ممبران پارلیمنٹ کو مجبور کریں کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم کو موضوع سخن بنائیں اور اپنی حکومت کو انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں اور انسانیت کے خلاف جرائم پر بھارت کی حکومت کا محاسبہ کرنے پر مجبور کریں۔