لاہور۔ شہباز اکمل جندران۔۔۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب راو شکیل الرحمن کے حکم پر صوبے میں گاڑیوں کی ٹرانزکشن میں استعمال ہونے والے اشٹام پیپر(ٹرانسفر ڈیڈ) کا آڈٹ شروع کر دیا گیا ہے۔
یہ آڈٹ ٹرانسفر ڈیڈز کے غلط استعمال۔مبینہ چوری، فراڈ اور کرپشن کے الزامات سامنے آنے پر کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب راو شکیل الرحمن کو ڈی جی آفس سے خلاف قانون بڑی تعداد میں ٹرانسفر ڈیڈز ایجنٹوں اور جعل سازوں کے ہاتھوں بیچے جانے کی شکایات موصول ہوئیں تھیں۔
جس پر اے ڈی جی نے حتمی پیمانے پر ڈیڈز کی ترسیل، خریدوفروخت، پرنٹنگ اور وصولی کے حوالے سے آڈٹ کے احکامات جاری کر دئے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ گاڑیوں کی ٹرانزکشن میں استعمال ہونے والی ڈیڈز کراچی سے چھپواتا تھا۔تاہم بعدازاں اشاعت کا یہ عمل پنجاب سے شروع کر دیا گیا۔
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرانسفر ڈیڈز کی فروخت، تقسیم اور ترسیل پر مامور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے بعض اہلکار ایجنٹوں اور جعلسازوں کو کئی کئی بنڈل مہنگے داموں بیچ دیتے ہیں جو ان ڈیڈز کا غلط استعمال کرتے ہوئے جعلسازی جیسے جرائم کرنے لگتے ہیں۔
جبکہ ماضی میں بھی ایسی شکایات سامنے آچکی ہیں۔
اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب راو شکیل الرحمن کاکہنا تھا کہ ٹرانسفر ڈیڈز کے مس یوز اور فراڈ کی شکایات موصول ہوئی ہیں جس کی بنا پر صوبے میں ٹرانسفر ڈیڈز کی ترسیل ۔تقسیم اور فروخت کے حوالے سے گزشتہ تین برسوں کا آڈٹ شروع کر دیا گیا ہے