شمالی کوریا

شمالی کوریا نے امریکہ سے مذاکرات سے انکار کردیا

پیانگ یانگ (رپورٹنگ آن لائن)شمالی کوریا کو امریکا کے ساتھ بات چیت کے نئے سلسلے کی کوئی وجہ نظر نہیں آ تی۔ شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کی ترجمان چو سو ہْئی کے مطابق واشنگٹن حکومت اپنی داخلی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ سیاسی طریقے استعمال کرتی ہے۔

ہْئی نے یہ بیان نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ اور کِم جونگ اْن کے درمیان ممکنہ سربراہی کانفرنس کی خبروں کے حوالے سے دیا ہے۔ توقع ہے کہ امریکی نائب وزیر خارجہ اسٹیفن بِیگن آئندہ ہفتے جنوبی کوریا جائیں گے۔ شمالی کوریا کی نائب وزیرخارجہ چوئی سن ہوئی کا یہ بیان سابق امریکی مشیر قومی سلامتی جان بولٹن کا جمعرات کو اطلاعات کے مطابق یہ کہنے کے بعد سامنے آیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اکتوبر میں حکمران کم جونگ ان سے دوسری ملاقات کی کوشش کرسکتے ہیں ۔

جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان جو طویل عرصے سے شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کررہے ہیں ، نے بھی منگل کو کم اور ٹرمپ کے درمیان ایک اور ملاقات کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ جنوبی کوریا یہ ملاقات کرنے کے لئے اپنی بہترین کوششیں کرے گا ۔تاہم پیانگ یانگ امریکہ کے ساتھ آمنے سامنے بیٹھنے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کرتا ، یہ بات چوئی نے ایک بیان میں بتائی ہے جو شمالی کوریا کی سرکاری خبررساں ادارے کورین سنٹرل نیوز ایجنسی نے شائع کیا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواب دیکھنے والے اکتوبر سرپرائز کی امیدیں پیدا کررہے ہیں۔چوئی نے کہا کہ اگر امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ مذاکرات جیسی چیزیں اب بھی کام آسکتی ہیں تو وہ غلطی پر ہے ۔چوئی نے کہا کہ شمالی کوریا واشنگٹن کی جانب سے طویل المدتی خطرے سے نمٹنے کے لئے پہلے ہی مفصل تزویراتی ٹائم ٹیبل پر کام کرچکا ہے۔