لاہور(زاہد انجم سے) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ، محفوظ مستقبل کی امید اور صحت مندمعاشرے کے ضامن ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ہیلتھ پروفیشنلز نو مولود اور چھوٹے بچوں کی نگہداشت، علاج معالجے، بیماریوں سے بچاؤ اور غذائی ضروریات کے حوالے سے بہت ذمہ داری کے ساتھ اپنی پیشہ وارانہ فرائض سر انجام دینے کے علاوہ آگاہی پھیلانے میں پیش پیش ہیں جن کی ہدایات پر ہمیں من و عن عمل کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار پروفیسر الفرید ظفرنے یونیسف اور حکومت پنجاب کے تعاون سے لاہور جنرل ہسپتال میں اطفال دوست اقدامات کرنے کے حوالے سے ایک ماہ سے جاری بچوں کی بیماریوں، حفاظتی تدابیر اور صحت کے دیگر مسائل سے متعلق تربیتی ورکشاپ کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تربیتی کورس کے دوران 200 سے زائد ڈاکٹرز اور نرسز کو ماسٹر ٹریننگ کی تربیت فراہم کی گئی،یونیسف کے ایکسپرٹس اور طبی ماہرین پروفیسر اکمل لئیق، پروفیسر محمد شاہد، پروفیسر فہیم افضل، پروفیسر ندرت سہیل،ایم ایس ڈاکٹر فریاد حسین، ڈاکٹر خالد محمود، ڈاکٹر ندرت رشید اور ڈاکٹر عظمیٰ بخاری نے شیر خوار بچوں کی صحت اور ما ں کے دود ھ کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی اور سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔
اس موقع پر گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر لیلیٰ شفیق، ڈپٹی چیف نرسنگ سپرنٹنڈنٹ شازیہ کوثر بھی موجود تھیں۔
پرنسپل پی جی ایم آئی نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال ہزاروں بچے اپنی پہلی سالگرہ نہیں منا پاتے، مختلف امراض نمونیا،خسرہ، اسہال (اے ڈبلیو ڈی) دیگر بیماریوں کی وجہ سے جان گنوا بیٹھتے ہیں۔
علاوہ ازیں بچوں کی بڑی تعداد غذائی کمی (میل نیوٹریشن کے باعث) اُن کی نشوونما رک جاتی ہے اور پستہ قد رہ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بچوں کی صحت کے مذکورہ مسائل انتہائی سنجیدہ ہیں اورماہرین امراض پیڈیاٹرک، گائنا کالوجسٹ و دیگر متعلقہ شعبوں کے ڈاکٹرز کی خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں۔
پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ یہ امر قابل ذکر ہے کہ بچوں کے والدین کو بھی ضروری آگاہی اور شعور اجاگر کیا جائے تاکہ وہ اپنے نو نہالوں کی صحت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ سکیں اور اس حوالے سے سر فہرست نومولود بچوں کو ماں کا دودھ (بریسٹ فیڈنگ) پلانے کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معا لجین، گائناکالوجسٹ کو حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کی ماؤں کو بچے کی صحت میں چھاتی کے دود ھ کی اہمیت کو باور کروانا ضروری ہے کیونکہ ماں کے دود ھ کا کوئی اور نعم البدل نہیں سکتا اور یہ ایک مکمل غذا ہے جو اُس کی نشوونما، ہڈیوں کی مضبوطی جسمانی ساخت اور قد بڑھانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے اور بچپن میں بیماریوں کے خلاف نومود میں قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔
پروفیسر الفرید ظفر نے مزید کہاکہ بچوں کو صحت مند مستقبل دینے کے لئے جہاں والدین اُس کی تعلیمی ضروریات، بہترین لباس اور دیگر معاملات کو اہمیت دیتے ہیں وہاں اُن کا فرض ہے کہ وہ اپنے بچے کو 15ماہ کی عمر تک حفاظتی ٹیکوں کا کورس بھی مکمل کروائیں جو اُن کے بچے کا پہلا حق ہے۔
پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ حکومت ایک خطیر رقم بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام پر خرچ کرتی ہے جبکہ یہ سہولت بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کے مراکز پر مفت دستیاب ہے۔
بے بی فرینڈلی انیشیٹو کے بارے اظہار خیال کرتے ہوئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ جنرل ہسپتال ڈاکٹر فریاد حسین نے کہا کہ ہسپتالوں میں شعبہ امراض بچگان اور گائنی میں آنے والی خواتین کو نومولود بچے کی دیکھ بھال (بریسٹ فیڈنگ) اور دیگر بنیادی امور کے بارے تربیت فراہم کرنے اور سرکاری دفاتر میں بریسٹ فیڈنگ کارنر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور جنرل ہسپتال میں ترجیحی بنیادوں پر فیڈنگ کارنر بنایا جائے گا تاکہ مائیں محفوظ ماحول میں اپنے بچے کو آرام سے بریسٹ فیڈنگ کروا سکیں جبکہ ڈبے کے دودھ کے استعمال کی مکمل حوصلہ شکنی کی جائے۔
پروفیسر فہیم افضل نے کورس کے شرکاء پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ آگاہی پھیلانا بھی صدقہ جاریہ ہے جس نے ایک جان بچائی اُس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معروف گائنا کالوجسٹ پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ بعض اوقات ماں کی صحت کمزور ہوتی ہے یا کسی اور نا گزیر وجوہات کی بنا پر بریسٹ فیڈنگ کروانا ممکن نہیں ہوتا لہذا اس صورت میں ڈاکٹر کا تجویز کردہ ڈبے کا دودھ پلانا مجبوری بن جاتا ہے.
اگر مجبوری کی صورت نہ ہوتو دو سال تک بچے کو ماں کا دودھ ہی پلانا چاہیے اس سے بچے مختلف امراض اور موسمی اثرات سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔ پروفیسر الفریدظفر نے تقریب کے اختتام پر شرکاء میں شیلڈز اور سرٹیفکیٹس بھی تقسیم کیے اور امید ظاہر کی کہ یونیسف کے میڈیکل ایکسپرٹس لاہور جنرل ہسپتال میں آگاہی مہم کا سلسلہ بھی جاری رکھیں گے۔