امریکہ

امریکہ کی غلط کاروائیوں نے ون چائنا پالیسی کی سنگین خلاف ورزی کی ہے، چینی میڈ یا

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) حال ہی میں، خود کو “تائیوان کی علیحدگی کا عملی کارکن”کہنے والے ،لائی چھینگ تے نے چین کے تائیوان کے رہنما کا عہدہ سنبھالا۔ اپنی افتتاحی تقریر میں، انہوں نے کھلے عام اعلان کیا کہ آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف “ایک دوسرے کے ماتحت نہیں ہیں” نیز چائنیز مین لینڈ کے نام نہاد “خطرے” کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی بھی پوری کوشش کی۔

اس کے ساتھ ، امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے لائی چھینگ تے کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور امریکہ نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے اپنے لوگوں کو بھیجا۔ یہ امریکہ اور تائیوان کی جانب سے ” ون چائنا پالیسی” سےمتصادم ہونے کی تازہ ترین کاروائی ہے۔ تاہم، خواہ وہ کتنی ہی محنت کریں، وہ بین الاقوامی برادری کے ون چائنا پالیسی پر عمل پیرا ہونے کے موقف کو اپنی جگہ سے ہلا نہیں سکتے۔

تائیوان چین کا حصہ ہے، چاہے علاقائی انتخابات کا انعقاد ہو یا “حکمران” تبدیل کرنا، یہ چین کے اندرونی معاملات ہیں۔ امریکہ کی طرف سے غلط الفاظ کے استعمال اورکاروائیوں کے ایک سلسلے نے ون چائنا پالیسی اورچین- امریکہ تین مشترکہ اعلامیوں کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔

امریکہ کی جانب سے چین کے تائیوان سےصرف ثقافتی و تجارتی تعلقات کی بجائے دیگر غیر سرکاری تعلقات برقرار رکھنے کے سیاسی عزم کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے اور “تائیوان کی علیحدگی پسند ” قوتوں کو ایک سنگین نوعیت کا پیغام دیا گیا ہے۔ اس سے ایک بار پھر دنیا نے واضح طور پر دیکھا ہے کہ امریکہ اور تائیوان کی اشتعال انگیزیاں آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کے لیے حقیقی خطرہ ہیں۔

تائیوان کا معاملہ چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے، چین امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد ہے اور چین -امریکہ تعلقات میں پہلی ناقابل تنسیخ سرخ لکیر ہے۔ گزشتہ نومبر میں سان فرانسسکو میں چین اورامریکہ کے صدور کی ملاقات کے دوران، امریکی صدر نے “تائیوان کی علیحدگی” کی حمایت نہ کرنے کا واضح عہد کیا تھا ۔ رواں سال اپریل میں چین اور امریکہ کے سربراہان کے درمیان پہلی ٹیلی فونک بات چیت کے دوران امریکہ نے ون چائنا پالیسی پر اپنے عزم کا اعادہ کیا تھا ۔ تاہم امریکہ نے اپنی بات سے پیچھے ہٹ کر اپنے دوغلے پن کا مظاہرہ کیا ہے۔

حال ہی میں، امریکہ نے تائیوان کے مسئلے کو بین الاقوامی مسئلہ بنانے کی بھی کوشش کی ہے۔ یہ یقیناً ” چیرٹی ورک ” نہیں ہے، لیکن وہ چین کی ترقی پر قابو پانے کے لیے تائیوان پر مضبوطی سے قابو پانا چاہتا ہے۔ اس وقت، چائنیز مین لینڈ نے آبنائے پار تعلقات کی ترقی میں قیادت اور پہل کو مضبوطی سے تھاما ہے اور آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور قومی اقتدار اعلی و علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔

اس صورتِ حال میں امریکہ کو فوری طور پر امریکہ اور تائیوان کے درمیان کسی بھی قسم کے سرکاری تبادلے کو روکنا چاہیے، تائیوان کو مسلح کرنے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے نیز ون چائنا پالیسی اور چین کے ساتھ اپنے سیاسی وعدوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔ اگر ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی حکام اور “تائیوان کی علیحدگی پسند ” قوتیں “علیحدگی” کے حصول پر اصرار کرتی ہیں اور قومی مفادات سے غداری کرتی ہیں تو انہیں سخت سزا دی جائے گی۔ چین کا اتحاد ایک نہ رکنے والا تاریخی رجحان ہے۔