اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان سی پیک منصوبے میں افغانستان کی شمولیت کا مخالف نہیں ہے تاہم پاکستان اس امر کا خواہاں ہے کہ چین افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے والے دہشتگرد گروپوں کے خلاف کریک ڈائون کے لئے اسے قائل کرے۔
”وائس آف امریکہ”کو ایک خصوصی انٹرویو میں افغانستان کی سرزمین پاکستان میں مبینہ طور پر چینی شہریوں پر حملے کیلئے استعمال ہونے کے بارے میں احسن اقبال نے کہا کہ یہ امر تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت چاہتی ہے کہ بیجنگ کابل پر اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے تاکہ وہ سرحد پار دہشتگردی کے خلاف کارروائی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ چین افغانستان کو قائل کرے گا کیونکہ افغانی خطے میں چینی حکومت کی بات سنتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ فوج کا خصوصی یونٹ چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے خدمات سرانجام دے رہا ہیاور پاکستان اس ضمن میں مزید اقدامات اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب آپ دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہوں تو دہشتگرد ہمیشہ موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ روس اور امریکہ جیسی بڑی طاقتیں بھی اس کا شکار رہی ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ چینی حکومت نے بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اس طرح کے بزدلانہ اقدامات چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹا سکتے۔ احسن اقبال نے پاکستان کے بڑھتے ہوئے چینی قرضوں پر واشنگٹن کی تشویش کو رد کرتے ہوئے کہا کہ چین نے بہت زیادہ انڈرسٹینڈنگ کا مظاہرہ کیا۔ چاہتے ہیں کہ جس طرح چین پاکستان کی مشکلات کو سمجھتا ہے اسی طرح آئی ایم ایف اور دیگر دوست بھی پاکستان کو اس حد تک سمجھیں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ 2013 میں جب سی پیک شروع ہو رہا تھا تو انہوں نے واشنگٹن میں حکام کو بتایا تھا کہ اس وقت چین ہمیں انفراسٹرکچر میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری دے رہا ہے اور شبہ ہے کہ آپ کانگریس سے پاکستان کے لیے 40 لاکھ ڈالر کی بھی منظوری حاصل کر سکتے ہیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ اگر چین انفراسٹرکچر یا ہارڈویئر کی تعمیر میں ہماری مدد کر رہا ہے تو ہم خواہش مند ہیں کہ امریکہ ہمارے طالب علموں اور محققین کو سکالر شپ کے ذریعے اس ہارڈویئر کو چلانے کیلئے ہمارے سافٹ ویئر کی تشکیل میں مدد کرے گا۔ اسی طرح پاکستان اپنے دونوں دوستوں امریکہ اور چین سے مستفید ہو سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کو اپنا تذویراتی دوست سمجھتا ہے اور پاکستان کا اس پر اعتماد ہے جب پاکستان مشکل وقت میں گھرا تھا اس وقت چین نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی۔
انہوں نے کہا کہ 2013 میں چین نے پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جب 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی ، جب تسلسل کے ساتھ خودکش حملے ہو رہے تھے ، ایسے مشکل وقت میں چین نے پاکستان کا ساتھ دیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ پاکستان پر اعتماد کرتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک کے سٹاک ایکسچینج میں حالیہ شاندار کارکردگی مقامی سرمایہ کاروں کی جانب سے حکومتی اقدامات پر مکمل اعتماد کا اظہار ہے اور اسی طرح چینی سرمایہ کاروں اور چینی حکومت کی جانب سے بھی حکومت پاکستان کے اقدامات پر اعتماد کیا جا رہا ہے۔